کہانی کے متعلق کیا لکھا جائے سمجھ نہیں آتا۔ پروڈیوسرز کے مطابق کرائم، ڈرامہ ہے مگر اس مووی کو دیکھنے کے بعد شاید آپ اس کو ڈارک کامیڈی کہ سکتے ہیں۔

فلم میں چار کہانیاں ایک ساتھ چلتی ہیں جو کلائیمکس پر جا کر اکٹھی ہو جاتی ہیں۔ کہانی ہے ایک گینگسٹر کی، اس کی خوبصورت بیوی کی، گینگسٹر کے دو بدمعاشوں کی، ایک باکسر کی اور دو چھوٹے لٹیروں کی۔

نقادوں کی نظر میں یہ کوئینٹن ٹارنٹینو کی شاہکار فلم ہے جس کی جان اس کا سکرین پلے، ڈائیلاگ اور نہایت ہی با کمال ایکٹنگ ہے۔ بہت سے فلم بینوں کو انٹرول تک کہانی کا پتا ہی نا چلتا کہ بھائی چل کیا رہا ہے۔ کیونکہ چار کہانیاں ایک ساتھ چلتی ہیں جن کا آپس میں کوئی ربط ہی نہیں۔ صرف ایک چیز فلم بینوں کو جوڑے رکھتی ہے وہ ہے کمال کے ڈائیلاگ، جان ٹراوولٹا، بروس ولس، سیموئیل جیکسن اور ونگ ریمز کی شاندار اداکاری۔

فلم میں کرائم بھی ہے، ڈرگز اور گالیوں کا بے دریغ استعمال بھی، گولیوں کی بارش میں ابلتا خون بھی، عریانی بھی، تشدد بھی اور تو اور ریپ بھی مگر اس کو ایسے انداز میں فلمایا گیا ہے کہ بجائے اس کے آپ کے اعصاب تنے رہیں، آپ قتل و غارت اور تشدد کی منطقی توجیہات پر مسکرائے بنا نہیں رہ سکیں گے۔ اسی کا نام ڈارک ہیومرہے۔ اور ٹارنٹینو اس کا ماہر ہے۔

اس مووی کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس کا “مورل آف دی سٹوری” کیا ہے یہ بتانا آسان نہیں۔ میرے خیال میں جب لوگ فلم دیکھ کر باہر نکلے ہوں گے تو ایک دوسرے کی شکل دیکھ رہے ہوں گے کہ کیا دیکھا۔ مکمل انٹرٹین ہونے کے باوجود فلم کا میسج کیا ہے، بتانا آسان نہیں۔ شاید ڈائیریکٹر نے فلم بینوں پر چھوڑ دیا ہے وہ اس سے کیا مطلب نکالتے ہیں۔ کچھ بھی ہے، اس فلم کی اتنی زبردست ریٹنگ بلاوجہ نہیں۔ اپنی کولیکشن چیک کرتے اچانک سامنے آ گئی، بہت عرصے بعد پھر دیکھنے کا دل کیا اور دوبارہ اتنا ہی مزہ آیا۔

Leave a Comment